بچے اسکول میں کیوں ناکام ہوتے ہیں؟ اصل وجوہات جانیں

بچے اسکول میں کیوں ناکام ہوتے ہیں 0

بچے اسکول میں کیوں ناکام ہوتے ہیں۔ والدین کے پاس شاید اس بات کا جواب نہ ہو۔لیکن ان کے لیے یہ ایک انتہائی پریشان کن بات ہے

جب ایک بچہ اپنی تعلیمی کارکردگی میں پیچھے رہ جاتا ہے تو عموماً اسے “سست”، “غافل” یا “دلچسپی نہ لینے والا” سمجھ لیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اکثر اوقات بچوں کی تعلیمی ناکامی کے پیچھے بہت گہری اور چھپی ہوئی وجوہات ہوتی ہیں جنہیں پہچاننا اور سمجھنا بے حد ضروری ہے۔

بچے اسکول میں کیوں ناکام ہوتے ہیں ؟ وجوہات

1: نیند کی کمی: سب سے نظر انداز کی جانے والی وجہ

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ نیند کی کمی بچوں کی تعلیمی کارکردگی پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔ نیند کی کمی توجہ، یادداشت، سیکھنے اور جذباتی توازن کو متاثر کرتی ہے۔ مستقل بے خوابی یا بے ترتیب نیند کا شیڈول بچوں میں چڑچڑاپن، سستی، اور ذہنی تھکن پیدا کرتا ہے جو کلاس میں کارکردگی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ نیند سے متعلق مسائل جیسے موبائل یا ٹی وی کا زیادہ استعمال، سونے سے پہلے کیفین کا استعمال، شور والا ماحول یا ذہنی دباؤ — یہ سب تعلیمی ناکامی کی پوشیدہ وجوہات ہیں۔

2: ذہنی صحت اور جذباتی مسائل

اضطراب، ڈپریشن، خود اعتمادی کی کمی یا دوسروں کے ساتھ تعلقات میں مسائل جیسے جذباتی چیلنجز بچوں کے سیکھنے کے عمل میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اگر بچہ اسکول کے ماحول میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرے یا کسی ذہنی دباؤ میں ہو تو اس کی توجہ بٹ جاتی ہے اور وہ بہتر انداز میں کارکردگی نہیں دکھا پاتا۔

3: سیکھنے کی مخصوص مشکلات (Learning Disabilities)

ڈسلیکسیا، ADHD یا ڈسکلیکولیا جیسے سیکھنے کے مسائل اکثر بچوں کی تعلیمی ناکامی کے پیچھے موجود ہوتے ہیں۔ ان مسائل کا بچوں کی ذہانت سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ دماغ کے مخصوص فنکشنز سے جُڑے ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ مسائل دیر سے شناخت ہوتے ہیں اور بچوں کو بلاوجہ “نااہل” سمجھ لیا جاتا ہے۔ اگر بچے کو شروع سے درست سپورٹ فراہم کی جائے تو وہ نمایاں کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

4: استاد اور طالب علم کا تعلق

استاد کا رویہ، سکھانے کا انداز اور طالب علم کے ساتھ تعلق بچوں کی کامیابی یا ناکامی میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ اگر بچہ خود کو کلاس میں نظرانداز یا ڈرا ہوا محسوس کرے تو وہ سیکھنے میں دلچسپی کھو بیٹھتا ہے۔ اس کے برعکس، ایک ہمدرد اور سمجھدار استاد بچے کو خود اعتمادی، سوال کرنے کی آزادی، اور مثبت توانائی فراہم کرتا ہے۔

5: گھریلو مسائل اور والدین کی عدم توجہ

گھر کا ماحول بچے کی ذہنی حالت اور تعلیمی کارکردگی پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ اگر گھر میں جھگڑے ہوں، شور ہو، یا والدین کی طرف سے پڑھائی میں دلچسپی کا فقدان ہو تو بچہ خود کو اکیلا محسوس کرتا ہے اور پڑھائی سے دور ہو جاتا ہے۔ والدین کی رہنمائی، توجہ، اور مثبت سپورٹ بچے کے لیے ایک حوصلہ افزا بنیاد فراہم کرتی ہے۔

6: مطالعے کی غلط عادات اور وقت کا ضیاع

بہت سے بچے اس لیے بھی ناکام ہوتے ہیں کیونکہ انہیں مؤثر طریقے سے پڑھنے، وقت کو منظم کرنے یا ہوم ورک مکمل کرنے کی مہارت سکھائی نہیں گئی ہوتی۔ موبائل، ویڈیو گیمز یا سوشل میڈیا پر وقت گزارنے کی وجہ سے پڑھائی پیچھے رہ جاتی ہے۔

7: سماجی مسائل اور بدمعاشی

بچوں کو اسکول میں ہونے والی بدمعاشی، peer pressure، یا دوستوں کی کمی بھی گہرے جذباتی اثرات کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ مسائل بچوں کے اعتماد اور ذہنی سکون کو تباہ کر دیتے ہیں، اور وہ پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتے۔

نتیجہ

بچوں کی تعلیمی ناکامی کے پیچھے جو اصل وجوہات ہیں وہ اکثر ظاہری نہیں ہوتیں۔ ان مسائل کو سمجھنا، وقت پر پہچاننا اور درست اقدامات کرنا نہایت ضروری ہے۔ سستی، لاپروائی یا نالائقی کے لیبل لگانے کے بجائے ہمیں بچوں کے ساتھ ہمدردی، توجہ اور مشاہدہ کرنا ہوگا۔

اگر آپ کا بچہ اسکول میں کمزور کارکردگی دکھا رہا ہے تو فوراً نتیجہ اخذ نہ کریں۔ اس کی نیند، جذباتی کیفیت، سماجی تعلقات، اور سیکھنے کے انداز پر غور کریں۔ والدین، اساتذہ، اور ماہرین نفسیات مل کر بچے کو بہتر راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، ہر بچہ کامیاب ہو سکتا ہے — بس اسے سمجھنے اور سہارا دینے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں