کڑکتی دھوپ، برف جیسی ٹھنڈی راتیں، گھٹا ٹوپ اندھیرے، دن رات کی محنت، لیکن اس کے باوجود وہی قرضے اور وہی غریبی۔ مہینے کی تنخواہ ایک ہاتھ آئی دوسرے ہاتھ گئی اور آپ پھر وہیں کے وہیں۔ مہنگائی اور بے برکتی کا رونا گورنمنٹ کو برا بھلا کہنا دکاندار کے کھاتے بھی پورےنا ہونا ۔ جتنے پیسے کماتے ہیں اس سے کہیں زیادہ خرچ ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک ایسی دوڑ ہے جس میں ہم سب پھنسے ہوئے ہیں۔
دوسرے لوگوں کو ،اپنے دوستوں کو دکھڑے سناتے رہتے ہیں کہ کوئی چیز پوری نہیں ہوتی لیکن کبھی ہم نے یہ نہیں سوچا کہ اس کے پیچھے محرکات کیا ہیں یعنی کہ ان چیزوں کی اصل وجہ کیا ہے ان پر ہم نے کبھی غور ہی نہیں کیا اور نہ ہی ان کو سمجھنے کی کوشش کی ۔
جب ایسا سوچیں گے تو آپ کو بہت سی چیزیں نظر آئیں گی کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہم پر بڑھتے قرضوں کا بوجھ کیوں ہے۔اصل مسئلہ یہ نہیں کہ آپ کتنا پیسہ کما رہے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ آپ اسے سنبھالتے کیسے ہیں۔
کچھ چیزیں یا کام وہ ہیں جو ہمیں ، صرف ریپریزنٹ کرتی ہیں ، یعنی بس لوگوں کو دکھاتی ہیں کہ ہم امیر ہیں، مگر اندر سے ، یہ ہمیں کمزور کرتی ہیں۔ اگر ہم ان کو سمجھ لیں اور انہیں چھوڑ دیں، تو تبہی ہم اس “بھگدڑ” سے نکل کر اصل امیر بن سکتے ہیں۔
خرچے بڑھنے کی بیماری: زیادہ پیسہ = زیادہ خرچے
یہ ایک ایسی بیماری ہے جو ہمارے پیسے کو آہستہ آہستہ چاٹ جاتی ہے۔ جیسے ہی ہماری تنخواہ بڑھتی ہے، ہمارے خرچے بھی خود بخود بڑھ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
اگر آپ کی ترقی ہو گئی اور زیادہ پیسے ملنے لگے، تو آپ سوچتے ہیں کہ اب بڑے اور اچھے گھر میں رہنا چاہیے۔
بونس ملا تو سوچا کہ اب پرانی گاڑی چھوڑ کر نئی گاڑی لے لیں۔
تنخواہ بڑھی تو باہر کھانا پینا زیادہ ہو گیا یا مہنگی چیزیں خریدنا شروع کر دیں۔
یہ سب اپنے آپ ہوتا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ اب ہمارے پاس زیادہ پیسے ہیں تو ہم زیادہ خرچ کر سکتے ہیں۔ مگر اس سے ہوتا یہ ہے کہ ہماری بچت صفر
ہو جاتی ہے۔
مثال: فرض کریں، آپ 50,000 روپے کماتے ہیں اور آپ کو 10,000 روپے زیادہ ملنے لگے (یعنی اب آپ 60,000 روپے کما رہے ہیں)۔ اگر
آپ نے غور نہ کیا، تو یہ 10,000 روپے ایسے ہی خرچ ہو سکتے ہیں:
کرایہ دار تھے تو 3,000 روپے زیادہ کرایہ والے گھر میں چلے گئے۔
گاڑی کی 2,000 روپے زیادہ قسط بنوا لی۔
مہینے کا 2,000 روپے زیادہ باہر کھایا۔
اور 3,000 روپے کسی اور فضول خرچی پر لگ گئے۔
دیکھا! 10,000 روپے آئے اور چلے گئے۔ بچت پھر بھی کچھ نہیں ہوئی۔
بچنے کا طریقہ: جب بھی آپ کی تنخواہ بڑھے یا بونس ملے، تو اس کا کچھ حصہ فوراً بچا لیں یا ایسی جگہ لگائیں جہاں سے وہ بڑھے۔ خرچے
ہمیشہ اپنی آمدنی سے کم رکھیں۔
دکھاوے پر پیسے اڑانا: جب تصویر دکھانا مستقبل خراب کر دے
دکھاوے پر پیسے خرچ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ ایسی چیزیں خریدتے ہیں جو صرف دوسروں کو امیر دکھانے کے لیے ہوتی ہیں۔ جیسے:
-
-
مہنگی گاڑی جو آپ کی ضرورت سے زیادہ ہو، صرف لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے۔
-
-
-
ڈیزائنر کپڑے جن کی ضرورت نہ ہو، بس برانڈ دکھانے کے لیے۔
-
-
-
بڑے برانڈ کی چیزیں خریدنا ،چاہے وہ آپ کے کام کی نہ ہوں۔
-
یہ سب ہمیں لگتا ہے کہ ہم کامیاب ہیں، مگر یہ ہمارے پیسے کو ایسے کھاتی ہیں جیسے دیمک لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ ان چیزوں کی قیمت وقت کے ساتھ
ساتھ کم ہوتی ہے اور یہ آپ کو کوئی فائدہ نہیں دیتیں۔
مثال: فرض کریں آپ ہر مہینے ایک مہنگی گاڑی کی قسط میں 50,000 روپے دیتے ہیں۔ اگر یہی 50,000 روپے آپ ہر مہینے ایسی جگہ لگاتے جہاں وہ
بڑھتے، تو کچھ سالوں میں آپ کے پاس بہت بڑی رقم جمع ہو سکتی تھی۔ گاڑی کی وقتی خوشی آپ کو مالی طور پر کمزور کر دیتی ہے۔
بچنے کا طریقہ: دوسروں کو دکھانے کے لیے پیسہ خرچ نہ کریں۔ پیسہ وہاں لگائیں جہاں سے وہ بڑھے۔
-
-
اچھے کاروبار میں حصہ ڈالیں۔
-
-
-
کوئی نیا ہنر سیکھیں جو آپ کو زیادہ کما کر دے۔
-
-
-
ایسی چیزوں میں پیسہ لگائیں جن کی قیمت بڑھتی ہو۔
-
جب آپ کی اصل دولت بڑھے گی، تو آپ کو زیادہ خوشی اور اطمینان ملے گا بجائے اس کے کہ آپ مہنگی چیزیں خرید کر صرف عارضی طور پر خوش ہوں۔